سندھ میں پہلی بار ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔
سندھ صوبے کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا آغاز کر کے تعلیم میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے تبدیلی لانے کی راہ پر گامزن ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک کے دیگر حصوں کے لیے ایک مثال قائم کرتے ہوئے یہ اہم قدم اٹھائے۔
سندھ حکومت کے ترجمان سکھدیو اسر داس ہیمنانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سندھ واحد صوبہ ہے جو خواجہ سراؤں کی تعلیم کے لیے ایک وقف پالیسی تیار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے، جو شمولیت اور مساوات کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سندھ حکومت نے پہلے سندھ سول سرونٹ ترمیمی ایکٹ کے تحت خواجہ سراؤں کے لیے ملازمت کے کوٹہ کی منظوری دی تھی، جس سے وہ میرٹ کی بنیاد پر اور مخصوص دونوں کوٹے کے ذریعے سرکاری ملازمتیں حاصل کر سکیں گے۔
مزید برآں، سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا جس نے بلدیاتی نظام میں خواجہ سراؤں کے لیے کوٹہ مختص کیا۔
ہیمنانی نے اس بات پر زور دیا کہ ان اقدامات کا مقصد مساوات کو فروغ دیتے ہوئے ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی کوششوں سے نہ صرف خواجہ سراؤں کو تعلیم کے ذریعے بااختیار بنایا جائے گا بلکہ ان میں سماجی بیداری بھی بڑھے گی اور ان کی سماجی و اقتصادی حیثیت بھی بہتر ہوگی۔