کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے طلباء نے چکن اور گائے کے گوشت کی چربی کا استعمال کرتے ہوئے ایک سستی، ماحول دوست جوتوں کی پالش تیار کی ہے۔
یونیورسٹی کے گلشن کیمپس کے طلبہ نے قدرتی اجزاء سے یہ جدید جوتوں کی پالش بنا کر سب کو حیران کردیا۔
انہوں نے چکن اور گائے کے گوشت کی چربی کا استعمال کیا، جسے اکثر فضلہ کے طور پر ضائع کر دیا جاتا ہے، اور ایک خصوصی فارمولے کا استعمال کرتے ہوئے ان پر کارروائی کی جاتی ہے۔
یہ جوتوں کی پالش نہ صرف سستی ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے، اور اس کا مقصد ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہونا ہے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ کیمسٹری کے طلباء نے اس پروڈکٹ کو کامیابی سے بنانے اور جانچنے سے پہلے اس پراجیکٹ پر وسیع تحقیق کی۔
انہوں نے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ گروپ ممبران یوسف علی اور سحر گل نے شیئر کیا کہ محترمہ مریم ناصر اور ڈاکٹر عبدالمجیب کی نگرانی میں انہوں نے چکن اور گائے کے گوشت کی چربی کو پگھلا کر لمبی چربی نکالی۔
انہوں نے اسے سورج مکھی کے تیل، ناریل کا تیل، کیسٹر آئل، زیتون کا تیل، موم اور دیگر قدرتی اجزاء کے ساتھ ملا کر جوتوں کی پالش بنائی۔
طلباء نے وضاحت کی کہ پالش شدہ جوتے اکثر ملازمت کے انٹرویو یا سماجی اجتماع میں مثبت تاثر چھوڑتے ہیں۔
ان کی مصنوعات صرف PKR 150 میں 50 گرام کا پیک پیش کرتی ہے، جو اسے ایک اقتصادی انتخاب بناتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یہ جوتوں کی پالش نہ صرف چمک میں اضافہ کرتی ہے بلکہ جوتوں کو زیادہ دیر تک نقصان سے بھی بچاتی ہے کیونکہ اس کے اثرات پائیدار ہوتے ہیں۔
طلباء نے دعویٰ کیا کہ کمرشل جوتوں کی پالش اکثر نقصان دہ کیمیکلز سے بنائی جاتی ہے جس سے جوتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ان کی مصنوعات کو صنعتی پیمانے پر مارکیٹ کرنے کی اجازت دی جائے تو وہ اپنے کام کو مزید وسعت اور بہتر بنا سکتے ہیں۔