کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے میں 25 افراد جاں بحق، 50 سے زائد زخمی۔
کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق، حملہ پلیٹ فارم پر اس وقت ہوا جب مسافر جعفر ایکسپریس کی روانگی کے لیے جمع تھے، جو صبح 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونے والی تھی۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اور امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ دھماکا اس وقت ہوا جب پلیٹ فارم پر مسافروں کا ہجوم تھا جس سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔
ایمرجنسی سروسز کو فوری طور پر روانہ کردیا گیا، اور زخمیوں کو کوئٹہ کے سول اسپتال پہنچایا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالستار نے تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے.
ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 46 کو سول ہسپتال لایا گیا ہے جہاں انہیں فوری طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق، دھماکہ، جو بظاہر خودکش حملہ تھا، دو ریلوے پولیس افسران، ہیڈ کانسٹیبل غلام رسول جمالی اور بھورال خان بھی زخمی ہوئے۔
حملے کے ردعمل میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے معصوم شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بلوچ نے کہا، “یہ دہشت گرد اب عام شہریوں، کارکنوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور ان کا احتساب کیا جائے گا۔”
صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دھماکہ خودکش دھماکہ لگتا ہے، اور تصدیق کی کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔