پی ٹی آئی آئینی ترمیم کے لیے مشروط حمایت کے لیے تیار:ذرائع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مجوزہ آئینی ترمیم کے لیے مشروط حمایت کی پیشکش کا عندیہ دیا ہے۔
خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ترامیم پر اتفاق رائے کی کوششیں کی گئیں۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے خصوصی کمیٹی کے سامنے آئینی ترمیم کا اپنا ورژن پیش کیا۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر حکومت اپنی مجوزہ تبدیلیوں کو قبول کرتی ہے تو اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بات چیت ان کیمرہ میں ہوئی، اور انہوں نے اس ترمیم کو “رات کے اندھیرے میں کیا گیا” قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔
انہوں نے حکومت پر عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بل ان کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ حکومت نے آج ووٹنگ ہونے کا اشارہ نہیں دیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی کسی بھی تجویز پر عمل نہیں ہوا اور پی ٹی آئی نے کوئی تجویز پیش کیے بغیر صرف سنی۔
دریں اثناء جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور حکومتی وفد کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی۔
ترجمان اسلم غوری کے مطابق حکومتی وفد میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ محسن رضا نقوی شامل تھے۔
اجلاس میں جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، اسلم غوری اور میر عثمان بادینی بھی شریک ہیں۔ حکومتی وفد سے آئینی ترامیم کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ہوا۔
جے یو آئی کے ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی ارکان کو حکومت اور اپوزیشن دونوں سے حالیہ بات چیت پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں