جھوٹی چاند دیکھنے کی رپورٹ پر 3 سال قید

جھوٹی چاند دیکھنے کی رپورٹ پر 3 سال قید
اسلام آباد: چاند کی رویت کے حوالے سے موسمی تنازعات کے خاتمے کے لیے قومی اسمبلی نے بدھ کو پاکستان رویت ہلال بل 2022 بل منظور کر لیا – جس کا مقصد باڈی کی تشکیل نو کرنا ہے – اور سرکاری ملازمین سے پہلے چاند دیکھنے کا اعلان کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے گئے۔
بل کے مطابق 15 رکنی وفاقی کمیٹی قائم کی جائے گی جو وفاقی رویت ہلال کمیٹی کے طور پر کام کرے گی۔
پینل میں چاروں صوبوں سے دو دو اور اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے ایک ایک علمائے کرام شامل ہوں گے۔ اس میں سائنس و ٹیکنالوجی اور مذہبی امور کی وزارتوں اور پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کی نمائندگی بھی ہوگی۔ گریڈ 20 کے افسران اس باڈی کا حصہ ہوں گے۔
بل کے مطابق کمیٹی میں شامل علماء کے لیے اسلامیات میں ماسٹر ڈگری اور ایچ ای سی سے منظور شدہ شہادت المیہ کی ڈگری کے علاوہ 15 سال کا تجربہ بھی ضروری ہوگا۔
بل میں تمام غیر سرکاری کمیٹیوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وفاقی ادارے کی مدت تین سال ہوگی۔
کمیٹی کے چیئرپرسن کا تقرر صوبوں اور وفاق سے گردشی بنیادوں پر کیا جائے گا اور چاند دیکھنے کے فیصلے کے ذمہ دار ہوں گے۔
ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 500,000 روپے جرمانہ کیا جائے گا جبکہ چاند دیکھنے کی جھوٹی شہادت دینے والوں کو 3 سال قید اور 50,000 روپے جرمانہ کیا جائے گا۔
کوئی بھی ٹی وی چینل جو وفاقی کمیٹی کی جانب سے باضابطہ اعلان سے قبل چاند دیکھنے کا اعلان کرے گا اس پر 10 لاکھ روپے جرمانہ یا اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا جو کہ قابل سزا اور ناقابل ضمانت اور ناقابل تعزیر جرم ہوگا۔
بل کے تحت وفاقی کمیٹی کے علاوہ صوبائی اور ضلعی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔
صوبائی رویت ہلال کمیٹی 13 ارکان پر مشتمل ہوگی، اسلام آباد کی کمیٹی سات جبکہ ضلعی کمیٹیاں چھ ارکان پر مشتمل ہوں گی جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو شامل کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اسلام آباد اور صوبائی کمیٹیوں کے ممبران کے لیے شریعت میں 10 سالہ تجربے کے ساتھ اسلامیات میں ماسٹر ڈگری لازمی ہے جب کہ ضلعی کمیٹیوں کے ممبران کے لیے اسلامیات میں ماسٹر ڈگری لازمی ہو گی جس میں ایک سال کا تجربہ ہو۔ شریعت۔
بل اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
قبل ازیں ایم این اے عالیہ کامران نے ملک میں خوراک کی قلت پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔
وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے پر پیش کی گئی رپورٹ سے اتفاق نہیں کرتے اور اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں کہ ملک کو فوڈ سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال اجناس درآمد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال چاول اور کپاس کی زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی تھی۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس 9 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔
مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔